دو سال پہلےکاوش کے والدین اپنی زندگی کے بدترین خواب کا سامنا کر رہے تھے۔ دو ماہ کی عمر میں ان کے بیٹے کو دل میں سوراخ ہونے کی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی ایسی حالت جو اس کی زندگی کو مختصر کر سکتی تھی۔ آغا خان یونیورسٹی اسپتال (اے کے یو ایچ) کے ڈاکٹروں نے ان کے خاندان کو یقین دلایا کہ یہ مرض قابل علاج ہے لیکن کاوش کے خاندان کے لیے سرجری کی لاگت ایک ناقابل عبور رکاوٹ لگ رہی تھی۔
یہ وہ وقت تھا جب اے کے یو ایچ کے "مینڈنگ کڈز ہارٹس" پروگرام نے مدد کی۔ عطیہ دہندگان کی فراخدلانہ حمایت سے اس پروگرام نے علاج کے اخراجات کو پورا کیا جس سے کاوش کی کامیاب سرجری ممکن ہوئی جو اس کے دل کو صحت مند کر گئی۔ آج کاوش ایک خوش و خرم دو سالہ بچہ ہےجو دوڑتا، ہنستا اور بے فکری زندگی گزار رہا ہے جو ہر بچے کا حق ہے۔یہ سب اے کے یو ایچ کے ماہرین اور عطیہ دہندگان کی سخاوت کی بدولت ممکن ہوا۔
اس اتوار، 22 دسمبر 100 سے زائد کارپوریٹ کھلاڑی اے کے یو ایچ کے سالانہ گالف ٹورنامنٹ کے لیے جمع
ہوئےجو "مینڈنگ کڈز ہارٹس" پروگرام کے لیے ایک اہم فنڈ ریزنگ ایونٹ ہے۔ یہ اقدام بچوں میں پیدائشی دل کی بیماری (CHD) کے علاج کے لیے زندگی بچانے والی سرجری کی سہولت فراہم کرتا ہےجو پاکستان میں ہزاروں بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ 2015 میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک اس پروگرام نے 3,000 سے زائد کمسن زندگیاں
بچائی ہیں۔
پاکستان میں CHD سب سے عام پیدائشی مرض ہےجو ہر سال 60,000 سے زیادہ نوزائیدہ بچوں کو متاثر کرتا ہے اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ تاہم، بروقت تشخیص کے ذریعے ان میں
سے 90% کیسز قابل علاج ہیں جس سے بچے صحت مند اور فعال زندگی گزار سکتے ہیں۔
آغا خان یونیورسٹی اسپتال پاکستان کے ان چند اداروں میں سے ایک ہے جو نوزائیدہ بچوں کے دل کی سرجری جدید
طریقہ کارسے سر انجام دیتے ہیں۔ آرٹیریل سوئچز سے لے کر نوزائیدہ آرچ سرجری تک اسپتال کی مہارت اس بات
کو یقینی بناتی ہے کہ انتہائی پیچیدہ کیسز بھی انتہائی مہارت سے علاج کیے جائیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر فرحت عباس، چیف ایگزیکٹو آفیسر، اے کے یو ایچ، نے کہا کہ"ایک بچے کو صحت مند اور
خوشگوار مستقبل کی طرف پہلا قدم اٹھاتے دیکھنے سے بڑی خوشی کوئی نہیں ہو سکتی۔ ایسا مستقبل جو شاید ہمارے عطیہ دہندگان کی سخاوت اور ہماری ٹیم کی غیر متزلزل لگن کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔ ہم جس بچے کی مدد کرتے ہیں وہ امید، ہمت اور ثابت قدمی کی کہانی ہے۔ سالانہ گالف ٹورنامنٹ جیسے ایونٹس ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ جب ہم کسی بڑی مقصد کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں تو ہم کیا کچھ حاصل کر سکتے ہیں ۔"
اے کے یو ایچ کا سالانہ گالف ٹورنامنٹ ایک اہم ایونٹ بن چکا ہے جو عوام اور نجی شعبوں کے درمیان تعاون کی طاقت اور اس کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔ اس اتوار کو ہر سوئنگ نے لفظی اور مجازی دونوں طور پرہمیں دلوں کو
جوڑنے کے قریب کر دیا۔ اس سال کے گالف ٹورنامنٹ میں صدیق سنز کی ٹیم نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے ٹرافی جیتی۔ ٹیم نے ایونٹ کے دوران غیر معمولی مہارت اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا۔ اے آر وائی کی ٹیم نے بھرپور مقابلہ کرتے ہوئے رنر اپ کا اعزاز حاصل کیا۔
انفرادی مہارت کی روشنی میں، عبدالرفیع نے "سب سے طویل ڈرائیو" کے اعزاز میں 322 گز کی شاندار ڈرائیو کے لیے ایوارڈ جیتا۔ یہ ٹورنامنٹ تمام شرکاء کی اعلیٰ سطح کی صلاحیت اور کھیل کی روح کا ثبوت تھاجس میں گالف کورس پر یادگار لمحات دیکھنے کو ملے۔
اور ٹورنامنٹ کے اختتام پرزہرہ سمانی، اے کے یو کی چیف ایڈوانسمنٹ آفیسر، نے کہا"آج شامل ہونے والے تمام شاندار عطیہ دہندگان اور کھلاڑیوں کا شکریہ۔ اس ٹورنامنٹ میں آپ کی شرکت محض گالف کا ایک راؤنڈ نہیں بلکہ یہ ان بچوں کے لیے زندگی کی امید ہے جو پیدائشی دل کی بیماری کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ۔"