پنجابی / دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ

پنجابی یا دیسی مہینے، جو زیادہ تر پنجاب اور برصغیر کے دیہی علاقوں میں استعمال کیے جاتے ہیں، صدیوں پرانی روایات اور موسمی تغیرات سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان مہینوں کی وجہ تسمیہ عام طور پر فطرت، زراعت، اور موسمی حالات پر مبنی ہے۔ ذیل میں دیسی مہینوں کے نام اور ان کی وجہ تسمیہ دی گئی ہے:
1. چیت (چیترا)
مدت: مارچ-اپریل
وجہ تسمیہ: بہار کا موسم شروع ہوتا ہے اور درختوں پر نئی کونپلیں نکلتی ہیں۔ چیت خوشی اور تازگی کا مظہر ہے۔
2. وساکھ (ویشاکھ)
مدت: اپریل-مئی
وجہ تسمیہ: گندم کی کٹائی کا موسم، جو خوشحالی کی علامت ہے۔ اس مہینے میں "وساکھی” کا تہوار بھی منایا جاتا ہے۔
3. جیٹھ (جیٹھا)
مدت: مئی-جون
وجہ تسمیہ: سال کا گرم ترین مہینہ، سورج کی تپش عروج پر ہوتی ہے۔
4. ہاڑ (اَشھاڑ)
مدت: جون-جولائی
وجہ تسمیہ: مون سون کا آغاز، بارش اور کھیتوں کی جوتائی کا وقت۔
5. ساون (سرون)
مدت: جولائی-اگست
وجہ تسمیہ: بارش کا عروج، درخت اور زمین سبز ہو جاتے ہیں، اور کسان کھیتی باڑی میں مصروف ہوتے ہیں۔
6. بھادوں (بھادراپد)
مدت: اگست-ستمبر
وجہ تسمیہ: بارش کم ہونے لگتی ہے، اور فصلیں پکنے کی تیاری کرتی ہیں۔
7. اسوج (اشوِن)
مدت: ستمبر-اکتوبر
وجہ تسمیہ: فصلیں کٹنے اور موسم خزاں کے آغاز کا وقت۔
8. کٹک (کارتک)
مدت: اکتوبر-نومبر
وجہ تسمیہ: سردی کا آغاز، اور دیوالی کا مہینہ۔
9. مگھر (مارگ شیشر)
مدت: نومبر-دسمبر
وجہ تسمیہ: شدید سردی اور زمین کے خشک ہونے کا وقت۔
10. پوہ (پوش)
مدت: دسمبر-جنوری
وجہ تسمیہ: سردیوں کا سخت ترین مہینہ، اور کھیتوں میں چاول کی فصل کی کٹائی کا موسم۔
11. ماگھ (ماگھا)
مدت: جنوری-فروری
وجہ تسمیہ: سردی کم ہونے لگتی ہے، اور موسم خوشگوار ہوتا ہے۔
12. پھگن (پھالگن)
مدت: فروری-مارچ
وجہ تسمیہ: موسم بہار کا آغاز، اور ہولی کا تہوار منایا جاتا ہے۔
یہ مہینے زراعت اور دیہی ثقافت کے ساتھ گہرے تعلق کا اظہار کرتے ہیں اور پنجاب کے روایتی کیلنڈر کا حصہ ہیں۔