![](https://www.urdugeeks.com/wp-content/uploads/2024/12/edf5025e-8979-4014-817e-15b298f60e5c-780x470.jpeg)
عمران خان، نواز شریف، آصف علی زرداری، اور مولانا فضل الرحمٰن پاکستان کی سیاست میں نمایاں شخصیات ہیں، اور ہر ایک کی عوام میں مقبولیت مختلف وجوہات، ذاتی خصوصیات، اور سیاسی کارکردگی کی بنیاد پر ہے۔ سب سے زیادہ عوامی لیڈر کون ہے، اس کا تعین ان کے طرز سیاست، عوامی مقبولیت، اور قومی اثرات کی روشنی میں کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں تفصیل دی گئی ہے:
1. عمران خان
عوامی مقبولیت:
پس منظر: عمران خان نے کرکٹ کے میدان میں شہرت حاصل کی اور 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے کے بعد قومی ہیرو بنے۔ ان کی یہ مقبولیت سیاست میں آنے کے بعد بھی برقرار رہی۔
سیاسی کردار: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سربراہ، عمران خان نے "تبدیلی” اور "نیا پاکستان” کا نعرہ دیا، جس نے نوجوانوں اور متوسط طبقے کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
عوامی حمایت:
کرپشن کے خلاف بیانیہ نے عوام میں ایک منفرد مقام بنایا۔
ان کے جلسے بڑے پیمانے پر عوام کو متوجہ کرتے ہیں، خاص طور پر نوجوان طبقہ اور بیرون ملک پاکستانی۔
کامیابیاں: خیبرپختونخوا میں اصلاحات اور صحت کارڈ جیسے منصوبے۔
چیلنجز: حکومت میں رہتے ہوئے معاشی بحران اور وعدے پورے نہ کرنے کی وجہ سے تنقید کا سامنا۔
2. نواز شریف
عوامی مقبولیت:
پس منظر: نواز شریف نے بطور صنعت کار سیاست میں قدم رکھا اور تین بار پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔
سیاسی کردار: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ، نواز شریف کو معیشت اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے ایک مضبوط لیڈر سمجھا جاتا ہے۔
عوامی حمایت:
پنجاب میں ان کی مقبولیت سب سے زیادہ ہے، جہاں انہیں ترقیاتی منصوبوں اور عوامی کاموں کے لیے سراہا جاتا ہے۔
دیہی اور کاروباری طبقے میں ان کی حمایت مضبوط ہے۔
کامیابیاں: میٹرو بس، موٹر وے منصوبے، اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات۔
چیلنجز: کرپشن کیسز اور نااہلی کے بعد ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
3. آصف علی زرداری
عوامی مقبولیت:
پس منظر: آصف زرداری پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر ہیں۔ وہ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی وراثت کو لے کر سیاست میں آگے بڑھے۔
سیاسی کردار: ان کا کردار زیادہ تر سندھی عوام اور پی پی پی کے حامیوں میں مقبول رہا ہے۔
عوامی حمایت:
سندھ میں ان کی حمایت مضبوط ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔
پارٹی کے روایتی ووٹرز انہیں بھٹو خاندان کی سیاست کا تسلسل سمجھتے ہیں۔
کامیابیاں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور آئینی ترامیم۔
چیلنجز: کرپشن کے الزامات اور ان کے دور میں حکومتی کارکردگی پر تنقید۔
4. مولانا فضل الرحمٰن
عوامی مقبولیت:
پس منظر: مولانا فضل الرحمٰن ایک مذہبی اور سیاسی رہنما ہیں، جو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ ہیں۔
سیاسی کردار: ان کا سیاست میں مذہبی کارڈ اور مدرسہ نظام کے حوالے سے کردار نمایاں ہے۔
عوامی حمایت:
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں مذہبی حلقے ان کے مضبوط حامی ہیں۔
مذہبی جماعتوں کے اتحاد (ایم ایم اے) کے ذریعے ان کا اثر و رسوخ بڑھا۔
کامیابیاں: مذہبی طبقے کے مسائل کو سیاست میں اجاگر کرنا۔
چیلنجز: ان پر ذاتی مفادات کے لیے سیاست کرنے کے الزامات۔
تجزیہ: سب سے زیادہ عوامی لیڈر کون؟
عمران خان: نوجوانوں، متوسط طبقے، اور بیرون ملک پاکستانیوں میں سب سے زیادہ مقبول ہیں۔ ان کی کرکٹ کی شہرت اور "تبدیلی” کے نعرے نے انہیں ایک عوامی لیڈر بنایا۔
نواز شریف: پنجاب میں ان کی مقبولیت بہت زیادہ ہے، اور ترقیاتی کاموں کے باعث انہیں عوامی سطح پر پذیرائی ملی۔
آصف علی زرداری: محدود عوامی حمایت ہے، جو زیادہ تر سندھ تک محدود ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن: ان کی مقبولیت مذہبی حلقوں میں ہے، لیکن قومی سطح پر ان کا اثر محدود ہے۔
نتیجہ:
عمران خان کو موجودہ دور میں سب سے زیادہ عوامی لیڈر کہا جا سکتا ہے، کیونکہ ان کی مقبولیت تمام عمر کے لوگوں میں، خاص طور پر نوجوان طبقے میں، واضح طور پر نظر آتی ہے۔ تاہم، نواز شریف کی مقبولیت پنجاب میں سب سے زیادہ ہے اور وہ دیہی اور کاروباری طبقے کے لیے ایک مقبول رہنما ہیں۔ ہر رہنما کی مقبولیت ان کے مخصوص حلقے اور بیانیے پر منحصر ہے۔