سیر و سیاحتاہم خبریں
نور محل بہاولپور کی تاریخ
![](https://www.urdugeeks.com/wp-content/uploads/2025/01/Noor-Mahal-780x470.jpg)
نور محل بہاولپور کے شاہی محلات میں سے ایک شاندار عمارت ہے، جو اپنی خوبصورتی، تاریخی اہمیت، اور منفرد فنِ تعمیر کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ محل نواب آف بہاولپور کی شاہی زندگی، ثقافت، اور فنِ تعمیر کا آئینہ دار ہے۔ نور محل کی تاریخ اور تفصیلات درج ذیل ہیں:
تاریخی پس منظر:
تعمیر کا آغاز:
- نور محل 1872 میں تعمیر کیا گیا اور اس کی تعمیر کا سہرا نواب صادق محمد خان چہارم کے سر ہے، جو بہاولپور کے نواب تھے۔
- محل کو نواب نے اپنی بیوی کے لیے بطور تحفہ بنوایا تھا، لیکن کچھ روایات کے مطابق ان کی بیوی نے محل میں ایک قبرستان دیکھ کر وہاں رہنے سے انکار کر دیا۔
فنِ تعمیر:
- محل کا ڈیزائن ایک انگریز آرکیٹیکٹ مسٹر ہیبر نے بنایا، جو اطالوی اور اسلامی طرزِ تعمیر کا امتزاج ہے۔
- یہ محل اپنی شاندار گنبدوں، ستونوں، اور دیواروں پر کی گئی خوبصورت نقش و نگار کی وجہ سے مشہور ہے۔
تعمیراتی لاگت:
- نور محل کی تعمیر پر اس وقت تقریباً 1.2 ملین روپے خرچ ہوئے، جو اس وقت کے لحاظ سے ایک بڑی رقم تھی۔
نواب کی شاہی زندگی:
- نواب نے محل کو زیادہ عرصہ استعمال نہیں کیا، لیکن یہ بہاولپور ریاست کے دیگر شاہی تقریبات اور مہمانوں کے لیے استعمال ہوتا رہا۔
محل کی خصوصیات:
رقبہ اور عمارت:
- نور محل کا رقبہ تقریباً 44,600 مربع فٹ پر محیط ہے۔
- محل دو منزلہ عمارت پر مشتمل ہے، جس میں 32 کمرے، 6 بالکونیاں، اور 5 گنبد شامل ہیں۔
فرنیچر اور سجاوٹ:
- محل کے اندرون حصے میں شاہی طرز کے فرنیچر، قالین، اور فانوس موجود ہیں، جو اس کی شان و شوکت کو بڑھاتے ہیں۔
- دیواروں پر خوبصورت آرٹ اور پینٹنگز آویزاں ہیں۔
باغات:
- محل کے ارد گرد خوبصورت باغات ہیں، جو اسلامی طرزِ تعمیر کے مطابق ڈیزائن کیے گئے ہیں اور محل کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔
فوارے:
- محل کے سامنے شاندار فوارے ہیں، جو محل کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔
محل کی موجودہ حیثیت:
فوج کی تحویل:
- نور محل 1947 کے بعد بہاولپور ریاست کے پاکستان میں انضمام کے وقت فوج کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔
- آج یہ محل پاک فوج کی نگرانی میں ہے اور اکثر فوجی تقریبات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
سیاحتی مقام:
- نور محل کو 1997 میں عوام کے لیے کھول دیا گیا اور اب یہ بہاولپور کا ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔
- سیاح محل کی شاندار تعمیر، آرٹ ورک، اور تاریخی ورثے کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
یونیسکو کی فہرست:
- نور محل کو پاکستان کے تاریخی ورثے میں شامل کیا گیا ہے، جو ملک کی ثقافت اور تاریخ کا اہم حصہ ہے۔
دلچسپ حقائق:
اطالوی طرزِ تعمیر:
- محل کی عمارت میں اطالوی، اسلامی، اور برطانوی طرزِ تعمیر کا خوبصورت امتزاج موجود ہے، جو اسے منفرد بناتا ہے۔
شیشے کا کمال:
- محل کے دروازے اور کھڑکیاں قیمتی شیشے اور لکڑی سے بنائی گئی ہیں، جو اس کی شاہی عظمت کو ظاہر کرتی ہیں۔
شاہی خزانے کی حفاظت:
- محل میں نواب کے خزانے اور قیمتی اشیاء کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک خاص کمرہ بھی موجود تھا۔
نور محل کی اہمیت:
ثقافتی ورثہ:
- نور محل بہاولپور کے شاہی دور اور اس کی عظمت کی یادگار ہے۔
سیاحت کا مرکز:
- یہ محل نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
تعلیمی مقام:
- محل تاریخ، فنِ تعمیر، اور ثقافت کے طلبہ کے لیے ایک بہترین تحقیقی مقام ہے۔
نتیجہ:
نور محل بہاولپور کی تاریخ اور فنِ تعمیر کا ایک زندہ شاہکار ہے، جو پاکستان کے شاندار ماضی اور ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ محل نہ صرف شاہی زندگی کی جھلک پیش کرتا ہے بلکہ اپنی خوبصورتی اور انفرادیت کی وجہ سے آج بھی لوگوں کو متوجہ کرتا ہے۔ نور محل کو محفوظ رکھنا پاکستان کے تاریخی ورثے کو زندہ رکھنے کا اہم حصہ ہے۔