بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) پاکستان کا ایک قومی فلاحی منصوبہ ہے جو 2008 میں کمزور اور غریب خاندانوں کی مالی معاونت کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد ملک کے پسماندہ طبقے کو معاشی استحکام فراہم کرنا اور غربت میں کمی لانا ہے۔ یہ پروگرام بنیادی طور پر خواتین کے ذریعے گھرانوں کو مالی امداد فراہم کرتا ہے تاکہ ان کی بنیادی ضروریات پوری ہو سکیں۔ BISP کی امداد مختلف طریقوں جیسے بایومیٹرک تصدیق اور بینک اکاؤنٹس کے ذریعے شفافیت کے ساتھ فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، پروگرام کا دائرہ کار صحت، تعلیم، اور دیگر سماجی منصوبوں تک بھی وسیع ہے تاکہ مستحق افراد کی مجموعی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ بدقسمتی سے، کچھ لوگ اس پروگرام کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ یہاں تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے کہ لوگ کس طرح فراڈ کرتے ہیں اور اس سے تحفظ کیسے ممکن ہے:
فراڈ کے عام طریقے
1. جعلی معلومات کا اندراج
- نادرا میں جعلی شناختی کارڈ بنوا کر غیر مستحق افراد اپنے آپ کو اہل ظاہر کرتے ہیں۔
- جھوٹی معلومات دے کر آمدنی اور خاندان کی تفصیلات غلط ظاہر کی جاتی ہیں تاکہ پروگرام سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
2. کارکنان یا ایجنٹوں کی ملی بھگت
- بعض اوقات BISP کے عملے یا ایجنٹس کے ساتھ مل کر مستحقین کے نام پر رقم نکلوائی جاتی ہے۔
- جعلی مستحقین کے اندراج میں عملے کا تعاون شامل ہوتا ہے۔
3. غیر مستحق افراد کی رجسٹریشن
- وہ لوگ جن کے پاس مناسب آمدنی یا وسائل ہیں، وہ بھی اس پروگرام میں اندراج کرواتے ہیں۔
- معاشرتی اثر و رسوخ اور سفارش کے ذریعے نااہل افراد کو شامل کیا جاتا ہے۔
4. رقم کی چوری یا کم ادائیگی
- بعض ایجنٹس مستحقین کی رقم چوری کرتے ہیں یا ان کو پوری رقم دینے کے بجائے کم رقم ادا کرتے ہیں۔
- بایومیٹرک تصدیق کے بعد بھی بعض اوقات رقم اصل مستحق تک نہیں پہنچتی۔
5. جعلی SMS اور فراڈ کالز
- عوام کو جعلی SMS یا کالز کے ذریعے دھوکہ دیا جاتا ہے کہ ان کے نام پر BISP کی رقم آئی ہے، اور ان سے ذاتی معلومات لے کر فراڈ کیا جاتا ہے۔
فراڈ سے تحفظ کے اقدامات
1. ڈیجیٹل تصدیق کا نظام مضبوط بنائیں
- نادرا کے ڈیٹا بیس کو مزید مضبوط کیا جائے تاکہ جعلی شناختی کارڈز کے ذریعے رجسٹریشن ممکن نہ ہو۔
- بایومیٹرک تصدیق کو لازمی بنایا جائے تاکہ رقم صرف اصل مستحق تک پہنچے۔
2. مستحقین کی فہرست کی شفافیت
- اہل افراد کی فہرست کو وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کریں۔
- مستحقین کے بارے میں کمیونٹی سروے اور مقامی حکومت کی مدد سے تصدیق کریں۔
3. معاشرتی نگرانی کا نظام
- پروگرام کی نگرانی کے لیے ایک آزاد ادارہ قائم کیا جائے جو شکایات کا جائزہ لے اور ان کا ازالہ کرے۔
- فراڈ کے خلاف عوام کو آگاہی دی جائے۔
4. ایجنٹس اور عملے پر نگرانی
- عملے کی تربیت اور ان کے کاموں کی کڑی نگرانی کی جائے۔
- بدعنوانی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
5. جعلی SMS اور کالز سے تحفظ
- عوام کو آگاہ کیا جائے کہ BISP کی جانب سے کوئی رقم کی اطلاع بذریعہ SMS نہیں دی جاتی۔
- فراڈ کالز اور SMS کی رپورٹنگ کے لیے ایک ہیلپ لائن فراہم کی جائے۔
6. رقوم کی براہ راست ترسیل
- مستحقین کو رقوم براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹ یا موبائل والٹ کے ذریعے منتقل کی جائیں۔
- تمام لین دین کو شفاف بنانے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز استعمال کیے جائیں۔
7. قانونی کارروائی
- جعلی رجسٹریشن یا دھوکہ دہی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
- ایسی سرگرمیوں میں ملوث عملے کے افراد کو برطرف کیا جائے اور جرمانے عائد کیے جائیں۔
عوامی آگاہی مہم
- مستحقین کو آگاہ کیا جائے کہ وہ اپنے حقوق کیسے حاصل کریں۔
- فراڈ کی پہچان اور رپورٹنگ کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں۔
نتیجہ
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے فلاحی منصوبوں کو فراڈ سے بچانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، شفافیت، اور قانونی نگرانی کی ضرورت ہے۔ عوامی شعور بیدار کر کے اور پروگرام کی نگرانی کے سخت اقدامات کر کے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔