ایجوکیشناہم خبریں

پاکستان میں سرکاری اور پرائیوٹ تعلیمی اداروں کے معیار تعلیم میں فرق

پاکستان میں سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے معیارِ تعلیم میں واضح فرق کئی پہلوؤں سے محسوس کیا جا سکتا ہے۔ یہ فرق تعلیمی سہولیات، اساتذہ کی قابلیت، نصاب، تدریسی طریقوں، اور دیگر عوامل پر مشتمل ہے۔ ذیل میں ان دونوں اقسام کے تعلیمی اداروں کا موازنہ پیش کیا گیا ہے:

1. تعلیمی سہولیات

سرکاری ادارے:

سرکاری اسکولوں میں عمومی طور پر بنیادی سہولیات کی کمی پائی جاتی ہے۔ عمارتیں خستہ حال ہوتی ہیں، پینے کے صاف پانی، بیت الخلا، اور کھیل کے میدان جیسی ضروریات کا فقدان ہوتا ہے۔

پرائیویٹ ادارے:

پرائیویٹ اسکول جدید سہولیات سے آراستہ ہوتے ہیں، جیسے کہ کمپیوٹر لیب، سائنس لیبز، لائبریری، اور صاف ستھرا ماحول۔

2. اساتذہ کی قابلیت اور تدریسی معیار

سرکاری ادارے:

سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی قابلیت عموماً بہتر ہوتی ہے کیونکہ یہ میرٹ کے تحت بھرتی کیے جاتے ہیں اور ان کے پاس تعلیمی اسناد ہوتی ہیں۔ تاہم، ان کی تدریسی مہارتوں کو بہتر بنانے کے لیے تربیت کا فقدان ہوتا ہے، اور بعض اوقات عدم دلچسپی کا عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔

پرائیویٹ ادارے:

پرائیویٹ اسکولوں میں اساتذہ کی قابلیت کا معیار ادارے پر منحصر ہوتا ہے۔ زیادہ تر ادارے کم تنخواہوں پر غیر تجربہ کار اساتذہ کو بھرتی کرتے ہیں، لیکن بڑے اور مشہور ادارے قابل اور تربیت یافتہ اساتذہ رکھتے ہیں۔

3. نصاب

سرکاری ادارے:

سرکاری اسکولوں میں نصاب زیادہ تر یکساں اور قومی سطح کا ہوتا ہے، جو کہ حکومتی ادارے تجویز کرتے ہیں۔ یہ نصاب جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہوتا اور تخلیقی صلاحیتوں کی کمی کا شکار ہوتا ہے۔

پرائیویٹ ادارے:

پرائیویٹ اسکول مختلف نصاب پیش کرتے ہیں، جیسے کہ کیمبرج یا آکسفورڈ، جو بین الاقوامی معیار کا ہوتا ہے۔ ان کا نصاب جدید دور کی ضروریات کے مطابق ہوتا ہے اور عملی تربیت پر زور دیا جاتا ہے۔

4. فیس اور مالی اخراجات

سرکاری ادارے:

سرکاری اسکول مفت یا نہایت کم فیس پر تعلیم فراہم کرتے ہیں، جو کہ غریب طبقے کے لیے موزوں ہے۔

پرائیویٹ ادارے:

پرائیویٹ اسکولوں کی فیس کافی زیادہ ہوتی ہے، جسے صرف متمول گھرانے برداشت کر سکتے ہیں۔

5. طلبہ کی کارکردگی

سرکاری ادارے:

سرکاری اسکولوں کے طلبہ عموماً محدود وسائل اور کمزور تدریسی معیار کے باعث نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے۔

پرائیویٹ ادارے:

پرائیویٹ اسکولوں کے طلبہ کو بہتر مواقع اور ماحول فراہم کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور وہ زیادہ کامیاب نظر آتے ہیں۔

6. ٹیکنالوجی اور جدید تدریس

سرکاری ادارے:

زیادہ تر سرکاری اسکولوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال کم یا نہ ہونے کے برابر ہے، اور تدریسی طریقے روایتی ہیں۔

پرائیویٹ ادارے:

پرائیویٹ اسکول جدید تدریسی طریقے، جیسے کہ اسمارٹ بورڈز، ای-لرننگ، اور انٹرایکٹو کلاسز، کا استعمال کرتے ہیں۔

7. حکومتی نگرانی اور شفافیت

سرکاری ادارے:

سرکاری اسکولوں میں حکومتی نگرانی موجود ہوتی ہے، لیکن کرپشن اور نااہلی کے باعث بہتری کا عمل سست رہتا ہے۔

پرائیویٹ ادارے:

پرائیویٹ ادارے اپنی انتظامیہ کے ماتحت ہوتے ہیں اور منافع کمانے کی غرض سے کام کرتے ہیں، جس کی وجہ سے معیارِ تعلیم پر توجہ دی جاتی ہے۔

خلاصہ

سرکاری ادارے زیادہ تر غریب طبقے کے لیے موزوں ہیں، لیکن ان کی کارکردگی اور معیار بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ دوسری جانب، پرائیویٹ ادارے جدید اور معیاری تعلیم فراہم کرتے ہیں، لیکن ان کے اخراجات زیادہ ہیں جو کہ ہر شخص کے لیے قابلِ برداشت نہیں۔ حکومت کو سرکاری تعلیمی نظام میں اصلاحات کر کے اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا چاہیے تاکہ سب کے لیے یکساں تعلیمی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

Back to top button