شادی پر فضول اور غیر شرعی رسومات سے کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں

1. دین کی بنیادی تعلیمات کو اپنانا
سب سے پہلے، اسلام کی بنیادی تعلیمات کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔ والدین اور بچوں کو شادی کے معاملات میں شریعت کے اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ قرآن اور سنت کی رہنمائی سے یہ واضح ہے کہ شادی کو سادگی اور آسانی سے انجام دینا پسندیدہ ہے۔ غیر شرعی رسومات کو ترک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ خود کو اور اپنے خاندان کو ان تعلیمات سے آگاہ کریں۔
2. شادی کو عبادت سمجھنا
شادی ایک مقدس بندھن اور عبادت کا عمل ہے۔ اگر اسے عبادت کی نظر سے دیکھا جائے تو فضول خرچی اور غیر ضروری رسومات کا تصور بھی ختم ہو جاتا ہے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ شادی اللہ کی رضا کے لیے کی جاتی ہے، نہ کہ معاشرتی نمائش کے لیے۔ اس نقطہ نظر کو اپنانے سے رسومات اور دکھاوے سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔
3. سادگی کو فروغ دینا
شادی میں سادگی کو اپنانے کے لیے والدین کو پہل کرنی چاہیے۔ زیادہ مہنگے ہالز، بھاری زیورات، اور غیر ضروری اخراجات سے گریز کریں۔ اسلام میں نکاح کو سادہ اور آسان رکھنے کی تعلیم دی گئی ہے تاکہ کسی پر مالی بوجھ نہ پڑے۔ اگر آپ سادگی کو اپنی ترجیح بنائیں گے تو معاشرہ بھی آپ کی تقلید کرے گا۔
4. جہیز اور مہنگے تحائف سے اجتناب
جہیز دینا یا لینا ایک غیر شرعی اور غیر ضروری رسم ہے جو آج کل کے معاشرے میں ایک بڑی برائی بن چکی ہے۔ والدین کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ جہیز کی مانگ نہ کی جائے اور اپنی بیٹیوں کو خودمختار اور خود پر اعتماد بنائیں۔ اسی طرح، مہنگے تحائف کی روایت کو ختم کرنے کے لیے واضح اور مضبوط موقف اپنانا ضروری ہے۔
5. ریاکاری اور نمائش سے بچنا
ریاکاری اور سماجی نمائش غیر ضروری رسومات کی جڑ ہے۔ شادی کے لیے مہنگے ہالز، لوازمات، اور بڑے پیمانے پر دعوتوں کا انتظام صرف معاشرتی دباؤ کے تحت کیا جاتا ہے۔ اس سے گریز کرنے کے لیے اپنی نیت کو درست رکھیں اور شادی کو خالصتاً اللہ کی رضا کے لیے انجام دیں۔ شادی کو عام اور سادہ رکھنے سے دوسروں کے لیے بھی ایک مثال قائم ہوتی ہے۔
6. والدین اور بچوں کے مابین مکالمہ
بچوں اور والدین کے درمیان ایک واضح اور کھلا مکالمہ ہونا ضروری ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کی رائے اور ترجیحات کا احترام کرتے ہوئے شادی کے معاملات کو طے کرنا چاہیے۔ بچوں کو بھی والدین کو یہ سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے کہ سادگی اور شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے شادی کو انجام دینا کتنا اہم ہے۔
7. غیر ضروری رسومات کے خلاف اجتماعی شعور
غیر ضروری رسومات کے خاتمے کے لیے معاشرے میں اجتماعی شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے خاندان اور کمیونٹی کے ساتھ اس موضوع پر بات کریں اور انہیں ان رسومات کے نقصانات کے بارے میں آگاہ کریں۔ اگر زیادہ لوگ ان رسومات کو ترک کرنے کا عزم کریں تو معاشرتی دباؤ ختم ہو سکتا ہے۔
8. استخارہ اور دعا کا اہتمام
شادی سے پہلے اور دوران استخارہ اور دعا کا اہتمام کریں تاکہ اللہ کی رہنمائی حاصل ہو۔ استخارہ کے ذریعے اللہ سے رہنمائی مانگنے سے غیر ضروری اور غیر شرعی کاموں سے بچا جا سکتا ہے۔ یہ عمل دل کو سکون دیتا ہے اور آپ کو صحیح فیصلے کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
9. شادی میں برکت کے لیے صدقہ اور خیرات
شادی میں غیر ضروری اخراجات کے بجائے صدقہ اور خیرات کا اہتمام کریں۔ یہ عمل نہ صرف برکت کا باعث ہوگا بلکہ دوسروں کے لیے ایک مثال بھی قائم کرے گا۔ ضرورت مندوں کی مدد کرکے شادی کو حقیقی خوشی کا ذریعہ بنایا جا سکتا ہے۔
10. علماء اور دینی رہنماؤں کی رہنمائی
شادی کے معاملات میں علماء اور دینی رہنماؤں کی رہنمائی لینا انتہائی مفید ہے۔ وہ غیر شرعی رسومات کے نقصانات کو واضح کرتے ہوئے آپ کو اسلامی تعلیمات کے مطابق شادی کرنے کا طریقہ سمجھا سکتے ہیں۔ اگر دینی رہنماؤں کو شادی کے خطبات میں اس موضوع پر زور دینے کو کہا جائے تو یہ معاشرتی اصلاح کا باعث بن سکتا ہے۔
11. سادہ نکاح کی مثال قائم کرنا
اپنی شادی کو سادگی سے انجام دے کر معاشرے کے لیے ایک مثبت مثال قائم کریں۔ شادی کو غیر ضروری رسومات سے پاک رکھ کر دوسروں کو یہ پیغام دیں کہ خوشی دکھاوے سے نہیں بلکہ خلوص اور محبت سے حاصل ہوتی ہے۔ اس عمل سے نہ صرف آپ کے لیے آسانی ہوگی بلکہ دوسروں کو بھی سادگی اپنانے کا حوصلہ ملے گا۔
12. سماجی دباؤ کو نظر انداز کرنا
غیر ضروری رسومات کی سب سے بڑی وجہ سماجی دباؤ ہے۔ اس دباؤ سے بچنے کے لیے خود پر اعتماد رکھیں اور اپنی ترجیحات کو واضح کریں۔ اپنے فیصلوں میں مضبوط رہیں اور دوسروں کی رائے کے مطابق عمل کرنے سے گریز کریں۔ جب آپ سماجی دباؤ کو نظر انداز کریں گے تو دوسروں کے لیے بھی یہ عمل آسان ہو جائے گا۔
نتیجہ
شادی کو فضول خرچی اور غیر شرعی رسومات سے محفوظ رکھنے کے لیے دین کی رہنمائی، سادگی، اور مضبوط ارادے کی ضرورت ہے۔ جب خاندان اور معاشرہ ان اصولوں کو اپنائیں گے تو شادی ایک خوشحال اور بابرکت تعلق کا ذریعہ بنے گی۔